Bitcoin مراعات کا ایک ایسا کھیل ہے جس میں نہایت احتیاط کے ساتھ توازن کو قائم کیا گیا ہے۔ ایک غیر مرکزی ایکو سسٹم کے اندر، نیٹ ورک کی طویل مدتی اثر پذیری کے لیے شرکاء کی دلچسپیاں ہم آہنگ بنانا نہایت اہم ہے۔ نیٹ ورک محفوظ بنانے کے لیے
نوڈز چلانے والی مراعات بنیادی طور پر مالیاتی ہوتی ہیں – ایمانداری سسے کام کرنے کی صورت میں، وہ انعام کی حق دار ٹھہرتی ہیں۔ دھوکہ دہی کی کوشش کی صورت میں، وہ ممکنہ آمدنی سے محروم ہو جاتی ہیں۔
یہ مائننگ میں عام بات ہے۔ اپنی سرمایہ کاری بازیافت کرنے اور بلاک چینز پر
بلاکس کو شامل کر کے منافع بنانے کی امید پر، فریقین بجلی اور خصوصی ہارڈ ویئر میں بڑی مقدار میں اثاثے کی سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ مائنرز اپنے منافعوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور ایسا کرنے کا آسان طریقہ اصولوں کی پاسداری ہے۔
اگر کوئی مائنر بلاک کو چین کے اندر شامل کرتا ہے، تو انہیں اپنے بلاک سے ہونے والی ٹرانزیکشنز پہ ادا کردہ تمام فیس موصول ہوتی ہے، نیز حال ہی میں منٹ کردہ کوائنز کا ایک حصہ بھی ملتا ہے۔ ہم اسے
بلاک کا انعام کہتے ہیں، اور وصول شدہ کوائنز کی تعداد ہر 210,000 بلاکس کے بعد (لگ بھگ ہر چار سال بعد) نصف کر دی جاتی ہے۔ اس تحریر کے وقت، انعامی مالیت 12.5 BTC ہے، لیکن فقط چند ہی مہینوں کے اندر یہ کم کر کے 6.25 کر دی جائے گی۔
مائن کرنے کی سرگرمی کی صورت میں ملنے والے اس مالی فائدے نے یہ عمل بہت زیادہ مسابقتی بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں نیٹ ورک سکیورٹی اور غیر مرکزیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ان مراعات سے حسب منشاء فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس آرٹیکل میں، ہم سیلفش مائننگ کے تصور پہ ایک نطر ڈالیں گے۔
Ittay Eyal اور Emin Gun Sirer نامی محققین کی جانب سے 2013 میں شائع کردہ مقالے بعنوان:
اکثریت کافی نہیں ہے: Bitcoin مائننگ غیر محفوظ ہے میں سیلفش مائننگ سے متعلق جامع ترین تحقیق تلاش کی جا سکتی ہے۔ مقالے کا مرکزی خیال یہ ہے، کہ ایک عام یقین کے برعکس، Bitcoin مائنرز کی مراعات ناقص ہیں اور نیٹ ورک کی مرکزیت کی وجہ بن سکتی ہیں۔
آئیں سیلفش مائننگ ایک مثال کے ذریعے سمجھتے ہیں۔ بالفرض کُل ہیش ریٹ 4 مائنرز کے درمیان مساوی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے: Alice، Bob، Carol، اور Dan (ہر ایک کو 25% ملتے ہیں)۔ Alice، Bob، اور Carol اصولوں کے مطابق چلتے ہیں، لیکن Dan ذاتی نفع کے لیے سسٹم کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
عام حالات میں، ہم یہ توقع کریں گے کہ ٓبلاک تلاش کرنے والا مائنر اس کو فوری طور پر چین میں شامل کر دے گا۔ اور یہی وہ عمل ہے جو بطور ایماندار شرکاء کے Alice، Bob، اور Carol نے انجام دیا۔ لیکن جب Dan کو کوئی بلاک ملتا ہے، تو وہ اس کو روک لیتا ہے (یہ ایک جائز حل ہے، لیکن ابھی اس کو شامل کرنا باقی ہے)۔ ہو سکتا ہے Dan کی قسمت اچھی ہو اور اسے باقی افراد سے پہلے یکے بعد دیگرے دو بلاکس مل جاتے ہیں۔
بالفرض 100,000 بلاکس کو مائن کیا جا چکا ہے۔ لہٰذا اب Alice، Bob، اور Carol 100,001st بلاک تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ Dan اس کو تلاش کر لیتا ہے لیکن ان معلومات کو خفیہ رکھتا ہے۔ اب دو چینز وجود میں آ جاتی ہیں، ایک عوامی ہوتی ہے اور دوسری (اور نسبتاً زیادہ طویل) وہ جس کو Dan خفیہ رکھتا ہے۔ جبکہ دوسرے ابھی تک 100,001 بلاک تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کو 100,002 مل جاتا ہے۔
Dan کی چین اب دو بلاکس آگے نکل چکی ہے۔ بشرطیکہ اس کی قسمت خراب نہ ہو اور یہی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے وہ ہمیشہ دوسری چین سے آگے رہنے کے قابل ہو، وہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔ جب دوسرے اتنا قریب پہنچ جائیں کہ وہ اس سے صرف ایک بلاک پیچھے ہوں، تو وہ اپنی چین کو ظاہر کر دیتا ہے۔
اب Dan کی جانب سے ظاہر کی گئی چین اس چین کے مقابلے میں زیادہ
طویل ہے جس پر دیگر شرکاء کام کر رہے تھے۔ ایک اصول کے مطابق جس کو ہم
طویل ترین چین کا اصول کہتے ہیں، کام کرنے کے لیے "درست" چین وہ ہوتی ہے جس نے زیادہ سے زیادہ
پروف آف ورک (ایک میٹرک جسے
چین ورکبھی کہا جاتا ہے) کو جمع کیا ہو۔ لہٰذا، اگر کوئی نوڈ کسی ایسی چین کی شناخت کرتا ہے جو زیادہ جمع شدہ کام کی حامل ہو، تو یہ مائننگ کی طاقت اس زیادہ طویل چین پر منتقل اور وقف کر دے گی۔
اب، Alice، Bob، اور Carol، Dan کی چین دیکھتے ہیں – وہ قبول کر لیتے ہیں کہ اب اسی چین کی پیروی کی جائے گی۔ دوسری چین پر حاصل کیے ہوئے کسی بھی قسم کے انعامات مزید موجود نہیں رہیں گے۔ اور چونکہ ان بلاکس کو موجودہ چین پہ Dan نے مائن کیا ہوتا ہے، اس لیے تمام انعامات بھی وہی رکھتا ہے۔
بلاشبہ تمام شرکاء کے لیے یہی ٹھیک ہو گا کہ وہ ویسا ہی رویہ اختیار کریں جس کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ سیلفش مائننگ بہت زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہے، لیکن یہ نوٹ کرنا اہم ہے کہ اس عمل کو انجام دینے والے افراد نیٹ ورک پر موجود دیگر شرکاء پر حکمت عملی پہ مشتمل برتری برقرار رکھیں۔ نتیجتاً، مائنرز ممکنہ طور پر حملہ آور کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، جس سے معاملات میں مزید بگاڑ ہی پیدا ہو گا۔
اپنے مقالے میں، Eyal اور Sirer اسے ایک بڑے خطرے کے طور پر نمایاں کرتے ہیں: وقت کے ساتھ، سیلفش مائننگ کی وجہ سے مائننگ پولز کے ہیش ریٹ میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ فریقین اپنی آمدن میں زیادہ سے زیادہ اضافے کی خاطر خود غرض اکائیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کریں گے۔ ایک دفعہ کوئی ایک پول زیادہ تر طاقت حاصل کر لے، تو یہ
51% حملے کی کوشش کر سکتا ہے۔
مائنرز کی جانب سے نظریاتی اندیشوں کے ساتھ ساتھ، ایک غیر مرکزی انداز سے نیٹ ورک کی کارروائی جاری رکھنے کی مراعت کی مثال کو سمجھتے ہوئے، دیگر افراد اس قسم کے رویے کو خطرہ نہیں سمجھتے۔ ایکو سسٹم کرپٹ ہونے کی اجازت دینا اس کے مائنرز کو بجلی اور مشینری میں کی جانے والی اپنی سرمایہ کاری بازیافت کرنے، یا منافع حاصل کرنے سے روک دے گا۔
اگر مائنرز کے اتحاد کی وجہ سے سیلفش مائننگ کامیابی سے انجام دی جا سکتی ہے، تو بلاشبہ یہ ان لوگوں کے لیے ایک پرکشش حکمت عملی ہو گی جو اپنی آمدنی کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ بدترین صورتحال میں بس اتنا ہو گا، کہ یہ مراعات ایماندار مائنرز کو سیلفش مائنرز کے ساتھ شامل ہونے کی ترغیب دیں گی، جس کی وجہ سے Bitcoin کی غیر مرکزیت کو ضرر پہنچے گا۔
تاہم، ایک وسیع پیمانے پر، یہ بات عاقلانہ نہیں کہ موافقت کے لیے فریقین اس طرح کا کوئی بھی قدم اٹھائیں گے۔ آخرکار، نیٹ ورک سکیورٹی پر سمجھوتے کا سبب بننے والا کوئی بھی اقدام، Bitcoin کی قیمت کے گرنے کا سبب بن سکتا ہے، جوکہ مائننگ کی کارروائی کی سود مندی پر براہ راست اثرانداز ہو سکتا یے۔